لاہور(رپورٹ:فضاءامبر) شہید بھٹو پاکستان کے غریب مزدوروں کی فلاح وبہبود کےلئے ای او بی آئی جیسا ادارہ کیا بناگئے تھے ان کی شہادت کے بعد افسرشاہی،سیاسی خاندانوں کے بچوں ،عزیزواقارب اور سفارشی لوگوں کی موجیں ہوگئیں شہید بھٹو کے بعد یہ محکمہ مزدوروں کے بجائے کرپٹ افسران نے اپنی فلاح وبہبود کےلئے محکمہ بنالیا اب ای او بی آئی کاکام صرف اور صرف مزدوروں کو فروخت کرکے صنعتکاروں سے مک مکاﺅ کرکے ان کی رجسٹریشن نہ کرنا رہ گیا تھا اور ملک کے کروڑوں محنت کش آج صرف کرپٹ افسرشاہی کی وجہ سے ای او بی آئی میں رجسٹریشن سے محروم کردئےے گئے ہیں جبکہ جو لوگ ٹوٹی ہوئی جوتیاں پہن کر اور چوردروازوں سے ادارے میں بھرتی ہوئے تھے آج وہ ارب پتی اور کروڑ پتی بن چکے ہیں۔
شہید بھٹو کے بعد کی تمام حکومتوں نے ای او بی آئی اور مزدوروں کے بارے میں کچھ نہیں سوچا اور نہ ہی کوئی ایسی پالیسی ترتیب دی کہ وہ ہر سال ہزاروں مزدوروںکو رجسٹرڈ ضرور کرتے۔مگر یہ سب کچھ نہیں ہوا اب افسران اتنے منہ زور اور طاقتور ہوگئے ہیں کہ صبح کو مزدوروں کو ذبح کرنے کےلئے دفتر کھول لئے جاتے ہیں جب صبح کے اوقات میں مزدوروں کو ذبح کرلیاجاتاہے تو شام میں جانوروں کو ذبح کرنے کےلئے اپنے زونل آفس کو شادی ہال میں تبدیل کردیاجاتاہے۔
ساہیوال زون کا دفتراس حقیقت کو بے نقاب کررہاہے کہ زونل آفس میں گوشت بھی کاٹاجارہاہے اور لوگوں کےلئے کھانابھی تیار کیاجارہاہے اب جب یہ سب کچھ منظرعام پر آہی گیاہے تو اس صورتحال کے باوجود نہ کوئی انکوائری ہوگی نہ پوچھ گچھ اور یونہی لین دین کا کاروبار چلتارہے گا اسکی وجہ انکوائری کرنے والے خود او پی ایس افسران غیرقانونی جگہوں پر تعینات ہیں اب ای اوبی آئی کو اگر پنجاب کا ادارہ کہہ دیاجائے تو بے جانہ ہوگا اسکی وجہ کہ تمام اعلیٰ عہدوں پر پنجاب صوبے کے ہی افسران تعینات ہیں جسکی وجہ سے کسی بھی قسم کی انکوائری کی کوئی امید نہیں کی جاسکتی۔
ای او بی آئی کے دفاترمیں پہلے مزدور اب جانور ذبح ہورہےہیں
