کراچی: سندھ لیبرفیڈریشن(رجسٹرڈ) کے صدر و سندھ لیبراسٹینڈنگ کمیٹی کے ممبر مزدوررہنماءشفیق غوری نے کہا ہے کہ بورڈ نے حال ہی میں جو اسکروٹنی کمیٹی تشکیل دی اول تو اسکی ضرورت ہی نہیں تھی اگر بورڈ یہ ضروری سمجھتا تھا کہ کمیٹی ہی کرپشن کو روک سکے گی تو یہ بورڈ افسران کی بھول ہے اسکی وجہ کہ کراچی کی مزدور تنظیموںنے چند دن پہلے تشکیل دی جانے والی نام نہاد کمیٹی کو یکسرمستردکردیاہے انکا کہنا ہے کہ خودساختہ مزدوروں کے جو نمائندے اسکروٹنی کمیٹی میں رکھے گئے ہیں ان کے بارے میں مزدور تنظیموں میں انتہائی تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ ان کے کارناموں کا سب مزدور تنظیموں کو علم ہے۔
انہوں نے کہا کہ لہذا سیکریٹری بورڈ اسکروٹنی کمیٹی کو فوری تحلیل کرکے اصل آجرواجیر کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیں جن میں مزدوروں کے نمائندوں میں سے حبیب الدین جنیدی،ایمپلائزر کے نمائندے محمدذکی کو اسٹینڈنگ کمیٹی کا ممبر بنایاجائے تاکہ فلیٹس کی الاٹمنٹ اورقبضہ دینے کی کاروائی شفاف ہوسکے کیونکہ مزدوروں نے شکایات کی تھیں کہ نادرن بائی پاس کے فلیٹس کے قبضے کےلئے تیس ہزار روپے وصول کیے جاتے ہیں اور جب قبضے کاخط نادرن بائی پاس فلیٹس کا لیاجاتاہے تو وہاں موجودانجینئر زکو بھی پانچ ہزار روپے دینے پڑتے ہیں ایسی شکایات موصول ہونے کے بعد اسکا ایک ہی حل رہ جاتاہے کہ مزدوروں کو بورڈ کے ممبران میں سے درج بالا دونوں نمائندوں کو اسکروٹنی کمیٹی کا ممبر بنایاجائے اگر نہیں بنایا گیا تو پھر وہی کچھ ہوگا جو عرصہ دراز سے سننے میں آرہاہے مگر اب اسکی اجازت نہیں دی جائے گی۔اور ہم نے مزدوروں سے رشوت کے طور پر لی جانے والی رقوم کے بارے میں تفصیلات تحریری طور پر طلب کرلی ہیں جو کسی بھی وقت کسی فورم پر پیش کرنے میں مددگارثابت ہونگی۔
نادرن بائی پاس فلیٹس کی مشکوک اسکروٹنی کمیٹی کومستردکرتے ہیں،شفیق غوری
