بھارتی حکومت کی جانب سے متنازع زرعی اصلاحات کے خلاف سیکڑوں کسانوں نے شمالی حصے کی ہائی وے کو ٹریکٹروں کے کاروانوں سے بلاک کردیا ٹریکٹروں پر سوار کسانوں کا کارواں یوم جمہوریہ کی تقریبات سے قبل دارالحکومت کا رخ کرلیا ہے۔
ایک طرف بھارت میں منگل کو یوم جمہوریہ کی مرکزی تقریب میں فوجی پریڈ منعقد ہوگی تو دوسری طرف وزیر اعظم نریندر مودی کی بے ضابطگی کی کوششوں کو رول بیک کے مطالبے کے ساتھ کسان بھی اپنی طاقت کا پرامن مظاہرہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں
تحریر جاری ہے مظاہرین میں شامل پنجاب کے لدھیانہ ضلع سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے کہا کہ ہم مودی کو ایسا سبق سکھائیں گے جو وہ کبھی نہیں بھولیں گے۔مظاہرین کی جانب سے لاو¿ڈ اسپیکروں پر حکومت مخالف دھنیں چلائی جارہی ہیں۔ٹریکٹروں کی لمبی قطاریوں سے قومی شاہراہ 44 پر قابض ہیں۔
درجنوں کمیونٹی باورچی خانوں کے ہمراہ مظاہرین محوسفر ہیں اور سردی سے بچاو¿ کے لیے گرم مشروبات اور کھانے کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے۔حکومت کی طرف سے مظاہروں کو معطل کرنے کی حکومتی تجویز کو مسترد کرنے کے بعد کسانوں کی یونینیں قوانین کے خاتمے کے لیے زور دے رہی ہیں۔مودی کی حکومت کے ساتھ متعدد مذاکراتی دوروں میں تھوڑی بہت پیشرفت ہوئی ہے اور مظاہرین کا اب منگل کے روز فوجی پریڈ کے بعد جلوس کے سلسلے کا آغاز کرنا ہے۔
ہفتے کے آخر میں پولیس نے کہا کہ کسانوں کی پ±رامن ریلی میں انتشار پھیلانے کے لیے کچھ اطلاعات ہیں لیکن وہ اس کے باوجود 12 سو ٹریکٹروں کو دارالحکومت کے اردگرد 100 کلو میٹر (62 میل) کا فاصلہ عبور کرنے دیں گے۔ایک کسان گروپ نے اپنے ممبروں کو تشدد سے باز رہنے کی تاکید کی تھی۔انہوں نے کہا کہ ‘یاد رکھنا! ہمارا مقصد دہلی کو فتح کرنا نہیں ہے، بلکہ اس علاقے کے لوگوں کے دلوں پر فتح حاصل کرنا ہے
مغربی ریاست مہاراشٹرا میں بھارت کے کسان دارالحکومت ممبئی کے مرکز میں بھی پرچم کشائی کی تقریب میں شریک تھے۔ریاست کے ایک احتجاجی رہنما اشوک دھولے نے کہا کہ ہم یہاں دہلی میں کسانوں کی حمایت کرنے کے لیے حاضر ہیں، اس بات کو اجاگر کرنے کے لیے کہ ملک بھر کے کسان مجوزہ قوانین کے خلاف ہیں’۔
بھارت میں زرعی اصلاحات کے قانون کو ستمبر میں منظوری دی گئی تھی اور اس وقت سے کسانوں کا احتجاج جاری ہے جس میں شدت اس وقت آئی تھی جب احتجاج کرنے والوں نے بھارتی دارالحکومت کی جانب پیش قدمی کی۔